Saturday, May 6, 2017

Mujhay kehtay hain woh Sahib



مجھے کہتے ہیں وہ صاحب، کہ نازک دل ہی روتے ہیں
وہ شورِ دریا سنتے ہیں، جھیلیں بھول جاتے ہیں

ارے پگھلے ذرا سوچو، کیوں آنسو نہ گرتا ہے
جہاں سیلاب آتے ہوں، وہیں پہ بند بندھتے ہیں

یہاں ہے کون جس نے بھی، غمِ فرقت نہ چکھا ہو
قسمت کے دھنی ہیں وہ، جنہیں کہ پیار ملتا ہے

جہاں سب یار ہنستے ہیں، وہاں تنہا بھی رہتا ہے
سکھ دکھ ساتھ چلتے ہیں، اسی کا نام جینا ہے

کہیں شہنائی بجتی ہے، کہیں پہ ماتم ہوتا ہے
کوئی دفنا کے جاتا ہے، کوئی دنیا میں آتا ہے

یہی وہ وقت ہوتا ہے، جہاں پہچان ہوتی ہے
کوئی حیوان ہے، انسان ہے، خصلت بتاتی ہے

جو دل پہ چوٹ لگتی ہے، دوراہے پہ لاتی ہے
کوئی جل سڑ کے کڑھتا ہے، کوئی دعائیں کرتا ہے

یہاں قسمت کسی کی بھی، دوجے سے نہیں ملتی
جو خود پہ کام کرتے ہیں، جنت ان کی ہوتی ہے

وہاں نہ حجر کا غم ہے، نہ فرقت کی پڑی ہو گی
وہاں ہر شادماں ہو گا، کہ منزل مل چکی ہو گی





شمسہ انور


No comments:

Post a Comment