Tuesday, November 28, 2017

سلگتا دھواں



سلگتا دھواں

جانے وہ کون ہیں جو ہر بات پہ رو لیتے ہیں
ہم کو تو حق ہی نہیں، آہ بھی لبوں تک پہنچے
بزم میں جائیں مگر بولو تو کس کی خاطر؟
شمع ہیں اور نہ پروانوں میں نام آتا ہے
ہم تو شاید وہ سلگتا سا دھواں ہیں صاحب
جو کسی اور، کسی طور بھی دکھتا ہی نہیں
ہم مگن پیار کی راہوں پہ بڑھے جاتے ہیں
پھول کی چاہ میں، خوشبو سا بکھر جاتے ہیں
چوٹ لگ جائے گی، غم اس کا بھلا کیا کرنا
ہم تو زخموں کو بھی تمغوں سا سجا لیتے ہیں

شمسہ انور