Sunday, August 26, 2018

سر نگوں

سر نگوں

ایسا نہیں کہ راہ میں، منزل نہیں ملی
چلنا ہی جس کی چاہ ہو، راحت سے اسکو کیا

مرہم  بھی میسر تھا، اگر کھوجنے چلے
ہمدم تھے مگر مجھ کو، میرے پاؤں کے آبلے

راتوں کی سیاہی تھی، یا تھا دن کا اجالا
اپنی تو لگن ایک رہی، کاوش تھا ارادہ

دنیا نے سراہا، تو تمسخر بھی اڑایا
اس جھوٹ کی دنیا سے، کبھی دل نہ لگایا

مرعوب و مرغوب، زمانے سے نہیں ہوں
خود اپنی صلاح ختم ہو، تو پھر کہیں دیکھوں

جا جا کے مزاروں پہ، کروں سجدہ بھلا کیوں
وہ جس کے گدا گر تھے، وہ میرا بھی خدا ہے

چوکھٹ ہو کسی بندے کی، یا قبر کسی کی

در دوجے گرانا نہ سر، جو نگوں رب کے لیے ہو

No comments:

Post a Comment